ڈھونڈو گے اگر مُلکوں مُلکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تابیر ہے جس کی حسرت و غم،اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
اے درد بتا کچھ تو ہی پتا، اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بیتاب نہاں، یا آپ دلِ بیتاب ہیں ہم
میں حیرت و حسرت کا مارا، خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریاۓ مُحبت کہتا ہے، آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں، منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو، نایاب نہ ہوں کمیاب ہیں ہم
No comments:
Post a Comment
Dear blog visitor, Thanks for visiting my blog.